جادوئی جوتے

ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک بچہ رہتا تھا، جس کا نام علی تھا۔ علی بہت سست تھا۔ نہ وہ کھیلتا، نہ پڑھتا، نہ ہی کوئی کام کرتا۔

ایک دن علی کو پرانے کباڑ خانے سے ایک جوڑا پرانے جوتے ملے۔ اُس نے جیسے ہی وہ جوتے پہنے، اچانک جوتے بولنے لگے!

“ہم جادوئی جوتے ہیں!” جوتوں نے کہا، “جو بھی ہمیں پہنے گا، اُسے ہر کام کرنا پڑے گا!”

علی گھبرا گیا، مگر جوتے اُسے خود بخود بھاگتے ہوئے اسکول لے گئے۔ پھر انہوں نے اسے کھیت میں کام کروایا، پھر چھوٹے بچوں کو پڑھانا سکھایا، اور آخر میں محلے کی صفائی بھی کروائی۔

علی تھک گیا، مگر دل سے خوش بھی تھا۔ پہلی بار اُسے محنت کا مزہ آیا۔

رات کو جب وہ سو رہا تھا، جوتوں نے کہا،
“اب تمھیں ہماری ضرورت نہیں۔ تم خود محنت کرنا سیکھ چکے ہو!”

اگلے دن جب علی اُٹھا، جوتے غائب تھے — مگر اب وہ سست نہیں رہا تھا۔


سبق:

جادو ہمیشہ باہر نہیں ہوتا، بعض اوقات وہ ہمارے اندر چھپا ہوتا ہے — بس جگانے کی ضرورت ہوتی ہے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *